احمد ندیمؔ قاسمی کی ایک پیاری غزل
مجھے دکھ یہ ہےکہ بہار میں بھی طیور بے پر و بال ہیں
میرے ہمسفر ! نہ ملول ہو، یہ ملال میرے ملال ہے
میری بے کلی سے خفا نہ ہو، میری جستجو کا بھرم نہ کھو
تجھے اک جواب وبال ہے، میرے لب پہ لاکھ سوال ہیں
وہ تھی اک لکیر سی آبجو،یہ ہے، چار سو کی فضائے ہو
وہ گھڑی تھی تیرے وصال کی، یہ فراق کے مہ و سال ہیں
یہ عجیب حسن قیاس ہے، کہ جو دور ہے وہی پاس ہے
یہ تصورات کے واہمے، میرے دشتِ غم کے غزال ہیں
یہ جو عرصہ گاہِ خیال ہے، تیرا فن ہے تیرا جمال ہے
میرے شعر ہوں کہ ادب میرا، یہ سبھی تیرے خد و خال ہے
یہ عجب طرح کا تضاد ہے ، یہ دل و نظر کا فساد ہے
میرے تجربے ہیں کمال پر ، میرے درد رو بہ زوال ہیں
ایک تبصرہ شائع کریں