Random Guy

میں تیرے لب پہ ہوں دیرینہ شیکایت کی طرح
یاد رکھنا ہے تو نے مجھ کو عداوت کی طرح

چاند نکلے تو میرا جسم مہک اُٹھتا ھے
رُوح میں اُٹھتی ہوئی تازہ محبت کی طرح

تیری خاطر تو کوئی جان بھی لے سکتا ھوں
میں نے چاہا ہے تجھے گاؤں کی عزت کی طرح

کھل رہی ہےمیرے دیرینہ مسائل کی گرہ
میرے ماحول میں اُترا ہے وہ برکت کی طرح

اب تیرے ہجر میں کوئی لطف نہیں ہے باقی
اب تجھے یاد بھی کرتے ہیں تو عادت کی طرح

تم میری پہلی محبت تو نہیں ہو لیکن
میں نے چاہا ہے تمہیں پہلی محبت کی طرح

وہ جو آتی ہے تو پھر لوٹ کے جاتی ہی نہیں
تم لپٹ جاؤ کبھی ایسی مصیبت کی طرح

میرے دل میں کوئی معصوم سا بچہ ہے وصیؔ
جو تجھے سوچتا رہتا ہے شرارت کی طرح

0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں