سوزِ جاناں دل میں سوز دیگراں بنتا گیا
رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسمِ چمن
دھیرے دھیرے نغمۂ دل بھی فغاں بنتا
گیا
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایانِ شوق
خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا
شرحِ غم تو مختصر ہوتی گئی اس کے حضور
لفظ جو منہ سے نہ نکلا داستاں بنتا
گیا
دہر میں مجروحؔ کوئی جاوداں مضموں کہاں
میں جسے چھوتا گیا وہ جاوداں بنتا گیا
x`نئے پڑھنے والوں ک دلچسپی کےلئے بتانا مقصود ہےکہ
مجروح سلطان پوری نےمشہور گیت
پاپا کہتے تھے بڑا نام کرے گا
اور ہندی فلم قیامت سے قیامت تک کے تمام گیت لکھے ہیں