محسن ؔبھوپالی کی ایک غزل
وہ برگِ خشک تھا اور دامنِ بہار میں تھا
نمودِ نو کی بشارت کے انتظار میں تھا
مری رفیقِ سفر تھیں حسد بھری نظریں
وہ آسمان تھا اور میرے اختیار میں تھا
بکھر گیا ہے تواب دل نگار خانہ ہے
غضب کا رنگ اس اک نقشِ اعتبار میں تھا
اب آگیا ہے تو ویرانیوں پر طنز نہ کر
ترا مکاں اسی اجڑے ہوئے دیار میں تھا
لکھے تھے نام مرے قتل کرنے والوں کے
عجیب بات ہے، میں بھی اسی شمار میں تھا
مجھے تھا زعم مگر میں بکھر گیا محسنؔ
وہ ریزہ ریزہ تھا اور اپنے اختیار میں تھا
ایک تبصرہ شائع کریں