بندگی کی عزمت کو عرش سے ملا دوں گا
تیرے آستانے پر جب میں سر جھکا دوں گا
عمر بھر دعا مانگی جس نے میرے مرنے کی
میں اسی کو جینے کی عمر بھر دعا دونگا
لاکھ روئے زیبا کو تم چھپاؤ پردے میں
جب بھی دل پکارے گا ہر نقاب اٹھا دوں گا
داستاں تباہی کی آپ پوچھتے کیا ہے
میں اگر سناؤں گا آپکو رلا دوں گا
مسکراتے زخموں سے حال پوچھ لو میرا
آپ کے سوالوں کا میں کیا جواب دوں گا
میں سدا کھلاؤں گا پھول مہر و الفت کے
آتشِ وداوت کو پیار سے بجھا دوں گا
التفاتِ عالی کا یہ جواب ہے ماجدؔ
جب وہ مسکرائیں گے میں غزل سنا دوں گا
ایک تبصرہ شائع کریں