تجھے اس سے زيادہ کوئي سمجھا ہي نہيں سکتا
(جوشؔ مليح آبادي)
تجھے اس
سے زيادہ کوئي سمجھا ہي نہيں سکتا
خدا وہ
ہے جو حد ِ عقل ميں آ ہي نہيں سکتا
مرا دل
عزت ِ فاني پہ اترا ہي نہيں سکتا
ترے دھوکے
ميں اے دنيا کبھي آ ہي نہيں سکتا
رموز ِ
معرفت کو معني ِ بے لفظ کہتے ہيں
يہ وہ باتيں
ہيں جن کو ناطقہ پا ہي نہيں سکتا
جو ہر جنبش
کے پيچھے اک سکوں محسوس کرتا ہے
کبھي وہ
اضطراب ِ دل سے گھبرا ہي نہيں سکتا
ایک تبصرہ شائع کریں