ہے آپ کے ہونٹوں پہ جو مسکان وغيرہ
(انورؔ مسعود)
ہے آپ کے
ہونٹوں پہ جو مسکان وغيرہ
قربان گئے
اس پہ دل و جان وغيرہ
بلي تو
يونہي مفت ميں بدنام ہوئي ہے
تھيلے ميں
تو کچھ اور تھا سامان وغيرہ
بے حرص
و غرض فرض ادا کيجيے اپنا
جس طرح
پوليس کرتي ہے چالان وغيرہ
اب ہوش
نہيں کوئي کہ بادام کہاں ہے
اب اپني
ہتھيلي پہ ہيں دندان وغيرہ
کس ناز
سے وہ نظم کو کہہ ديتے ہيں نثري
جب اس کے
خطا ہوتے ہيں اوزان وغيرہ
جمہوريت
اک طرز حکومت ہے کہ جس ميں
گھوڑوں
کي طرح بکتے ہيں انسان وغيرہ
ہر شرٹ
کي بشرٹ بنا ڈالي ہے انورؔ
يوں چاک
کيا ہم نے گريبان وغيرہ
ایک تبصرہ شائع کریں