Random Guy
فکر پابندئ حالات سے آگے نہ بڑھی
زندگی قیدِ مقامات سے آگے نہ بڑھی

ہم سمجھتے تھے غمِ دل کا مداو ا ہوگی
وہ نظر پرسشِ حالات سے آگے نہ بڑھی

اُن کی خاموشی بھی افسانہ در افسانہ بنی
ہم نے جو بات کہی بات سے آگے نہ بڑھی

سرخوشی بن نہ سکی زہرِ الم کا تریاق
زندگی تلخئ حالات سے آگے نہ بڑھی

عشق ہر مر حلۂ غم کی حدیں توڑ چُکا
عقل اندیشۂ حالات سے آگے نہ بڑھی

ایسی جنت کی ہوس تجھ کو مُبارک زاہد
جو ترے حسنِ خیالات سے آگے نہ بڑھی

نگہِ دوست میں توقیر نہیں اُس کی حمیدؔ
 وہ تمنّا جو مناجات سے آگے نہ بڑھی
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں