Random Guy

ماہرؔالقادری کی ایک غزل

وہ تیرے حال سے غافل دل ناشاد نہیں
وہ یہ کہتے ہیں مجھے فرصت بیداد نہیں

مسکراتے ہوئے پھولوں نے کہاشبنم سے
فطرتِ غم سے یہاں کوئی بھی آزاد نہیں

میں کہ خود اپنی جگہ پر بھی نہیں ہوں موجود
وہ کہ ہر جا ہیں و لیکن کہیں آباد نہیں

میری ہر بات پہ چہرہ متغیر کیوں ہے
تم تو کہتے تھے کوئی بات مجھے یاد نہیں

جانے کیا اس کی نگاہوں نے فسوں پھونک دیا
دل کسی طرح بھی آمادہ فریاد نہیں

میں تڑپتا ہوں فقط لطف کی خاطر ماہرؔ
وہ سمجھتے ہیں کہ دل تشنہ بیداد نہیں
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں