Random Guy

مجروحؔ سلطان پوری کی ایک  غزل جو مجھے بہت پسند ہے۔

ہم ہیں متاع کوچہ و بازار کی طرح
اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح

اس کوۓ تشنگی میں بہت ہےکہ ایک جام
ہاتھ آ گیا ہے دولت بیدار کی طرح

وہ تو کہیں ہے اور مگر دل کے آس پاس
پھرتی ہے کوئی شۓ نگہ یار کی طرح

سیدھی ہے راہ شوق ، پہ یونہی کہیں کہیں
خم ہو گئی ہے گیسوۓ دل دار کی طرح

بے تیشئہ نظر نہ چلو راہ رفتگان
ہر نقش پا بلند ہے دیوار کی طرح

اب جا کے کچھ کھلا ہنر ناخن جنوں
زخم جگر ہوئے لب و رخسار کی طرح

مجروحؔ لکھ رہے ہیں وہ اہل وفا کا نام
ہم بھی کھڑے ہوۓ ہیں گنہگار کی طرح


0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں