Random Guy

تلوک چند محرومؔ کی ایک پیاری غزل

نظر اٹھا دل ناداں یہ جستجو کیا ہے ؟
اسی کا جلوہ تو ہے اور روبرو کیا ہے ؟

کسی کی ایک نظر نے بتا دیا مجھ کو
سرورِ بادہ بے ساغر و سبو کیا ہے

قفس عذاب سہی، بلبلِ اسیر ، مگر
ذرا یہ سوچ کہ وہ دامِ رنگ و بو کیا ہے ؟

گدا نہیں ہے کہ دستِ سوال پھیلائیں
کبھی نہ آپ نے پوچھا کہ آرزو کیا ہے؟

نہ میرے اشک میں شامل نہ ان کے دامن پر
میں کیا بتاؤں انہیں ، خونں آرزو کیا ہے ؟

سخن ہو سمع خراشی تو خامشی بہتر
اثر کرے نہ جو دل پر وہ گفتگو کیا ہے؟


0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں