Random Guy

کرنے کو تو ہر بات کو ہم یاد کرینگے
(نوازؔ دیوبندی)
کرنے کو تو ہر بات کو ہم یاد کرینگے
پر تجھ کو بہت تیری قسم یاد کرینگے

جس سر کی تیرے شہر میں توہین ہوئی ہے
اس سر کو تیرے نقش قدم یاد کرینگے

غیروں کو تو کیا رنج میری موت کا ہوگا
احباب بھی دو چار قدم یاد کرینگے

اپنو ںکی عنایت کا یہی حال رہا ہے
ہم اپنے رقیبوں کے ستم یاد کرینگے

آ جایں گی ایک روز ہمیں راس جفایں
کچھ روز مگر تیرے ستم یاد کرینگے

تقدیر ہمیں لاکھ مسرت سے نوازے
ہم آپکے بخشے ہوئے غم یاد کرینگے


لیبلز: | edit post
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں