اخلاق نہ برتيں گے، مدارا نہ کريں گے
(جون ايليا)
اخلاق
نہ برتيں گے، مدارا نہ کريں گے
اب
ہم بھي کسي شخص کي پروا نہ کريں گے
کچھ
لوگ کئي لفظ غلط بول رہے ہيں
اصلاح!
مگر ہم بھي اب اصلا نہ کريں گے
کم
گوئي کہ اک وصف ِ حماقت ہے، بہر طور
کم
گوئي کو اپنائيں گے، چہکا نہ کريں گے
اب
سہل پسندي کو بنائيں گے وتيرہ
تا
دير کسي باب ميں سوچا نہ کريں گے
غصہ
بھي ہے تہذيب ِ تعلق کا طلب گار
ہم
چپ ہيں، بھرے بيٹھے ہيں، غصہ نہ کريں گے
کل
رات بہت غور کيا ہے سو ہم، اے جون!
طے
کر کے اٹھے ہيں کہ تمنا نہ کريں گے
ایک تبصرہ شائع کریں