Random Guy
خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے
ہم اپنے جوہروں کو نمایاں نہ کر سکے

ہو کر خرابِ مے ترے غم تو بھلا دیئے
لیکن غمِ حیات کا درماں نہ کر سکے

ٹوٹا طلسمِ عہد محبّت کچھ اس طرح
پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کر سکے

ہر شے قریب آکے کشش اپنی کھو گئی
وہ بھی علاجِ شوق گریزاں نہ کرسکے

کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے
ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کرسکے

مایوسیوں نے چھین لیے دل کے ولولے
وہ بھی نشاطِ روح کا ساماں نہ کر سکے

1 Response
  1. Unknown Says:

    مشکور ہوں میں کہ ساحر لدھیانوی کی یاد پر ایک تحریر آپ کے اخبارمیں نظر نواز ہوئی۔ ہماری گزارش ہے کہ جناب آئندہ بھی ساحر پر کچھ تحریریں شائع فرمائیں تا کہ نئی نسل ساحر کے کلام اور ان کے پیام سے بخوبی واقف ہو سکے۔ساحر لدھیانوی جینیس گلوبل ریسرچ کونسل اس سلسلہ میں تعاون کے لئے اپنا پیشکش کر ریی ہے۔
    بے حد و بے حساب مشکور آپ کا
    ڈاکٹر سلمان عابد۔
    بانی
    ساحر لدھیانوی جنیئنس گلوبل ریسرچ کونسل۔حیدرآباد۔انڈیا۔


ایک تبصرہ شائع کریں