Random Guy

 

شہر میں‌ چاک گریباں ہوئے ناپید اب کے

کوئی کرتا ہی نہیں ضبط کی تاکید اب کے

 

لطف کر، اے نگہِ یار ، کہ غم والوں‌ نے

حسرتِ دل کی اُٹھائی نہیں‌تمہید اب کے

 

چاند دیکھا تری آنکھوں میں ، نہ ہونٹوں پہ شفق

ملتی جلتی ہے شبِ غم سے تری دید اب کے

 

دل دکھا ہے نہ وہ پہلا سا، نہ جاں تڑپی ہے

ہم ہی غافل تھے کہ آئی ہی نہیں عید اب کے

 

پھر سے بجھ جائیں گی شمعیں‌ جو ہوا تیز چلی

لا کے رکھو سرِ محفل کوئی خورشید اب کے

 

-- فیض احمد فیض

0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں