Random Guy

لمحہ لمحہ سلگتی ہوئی زندگی کی مسلسل قیامت میں ہیں
ہم ازل سے چمکتی ہوئی خواہشوں کی طلسمی حراست میں ہیں

اس کے کہنے کا مفہوم یہ ہے کہ یہ زندگی آخرت عکس ہے
اب ہمیں سوچنا ہے کہ ہم لوگ دوزخ میں ہیں یا کہ جنت میں ہیں

تجھ سے بچھڑے تو آغوشِ مادر میں‘پھر پانووں پر ‘پھر سفر درسفر
دیکھ پھر تجھ سے ملنے کی خواہش میں کب سے لگاتار ہجرت میں ہیں

بس ذرا سا فرشتوں کو بھی سمتِ ممنوعہ کی خواہشیں بخش دے
اور پھر دیکھ یہ تیرے بے لوث بندے بھی کتنی اطاعت میں ہیں

اُس طرف سارے بے فکر اوراق خوش ہیں کہ بس حرفِ آخر ہیں ہم
اِس طرف جانے کتنے مفاہیم پوشیدہ اک ایک آیت میں ہیں

منتظر ہے وہ لمحہ ہمارا‘ ہمارے سب اعمال نامے لیے
اور ہم بسترِ زندگی پر بڑے ناز سے خوابِ غفلت میں ہیں
لیبلز: | edit post
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں