Random Guy

 حال دل کا کہا نہیں جاتا
اور چپ بھی رہا نہیں جاتا

ہوگا کچھ تجھ میں ایسا ورنہ دل
ہر کسی کو دیا نہیں جاتا۔۔

ان کے دل کی طرف بتا رہبر
کیا کوئی راستہ نہیں جاتا

کیوں قفس سے لگاؤ یہ بلبل
گو رہا ہوگیا نہیں جاتا

خود جیودوسروں کوجینےدو
یوں بھلا کیوں جیا نہیں جاتا

بس کر اےآسمان تیرا ستم
اور ہم سے سہا نہیں جاتا

ہےنکیرین عمربھرکی تھکن
مت جگاؤاٹھا نہیں جاتا

دو گھڑی بانٹ لو کسی کا غم
اس میں کچھ عالیہ نہیں جاتا

عالیہ تقوی،الہ آباد
لیبلز: | edit post
1 Response
  1. بہت خوب اچھی غزل ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں