Random Guy
خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں
ایک پرانا خط کھولا انجانے میں

جانے کس کا ذکر تھا اس افسانے میں
درد مزے لیتا ہے جو دہرانے میں

شام کے سائے بالشتوں سے ناپے ہیں
چاند نے کتنی دیر لگادی آنے میں

رات گذرتے شاید تھوڑا وقت لگے
ذرا سی دھوپ انڈیل میرے پیمانے میں

دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے
کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں

لیبلز: , | edit post
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں