میں نے کیا کام لاجواب کیا
اس کو عالم میں انتخاب کیا
اس کو عالم میں انتخاب کیا
کرم اس کے ستم سے بڑھ کر تھے
آج جب بیٹھ کر حساب کیا
آج جب بیٹھ کر حساب کیا
کیسے موتی چھپائے آنکھوں میں
ہائے کس فن کا اکتساب کیا
ہائے کس فن کا اکتساب کیا
کیسی مجبوریاں نصیب میں تھیں
زندگی کی کہ اک عذاب کیا
زندگی کی کہ اک عذاب کیا
ساتھ جب گردِ کوئے یار رہی
ہر سفر ہم نے کامیاب کیا
ہر سفر ہم نے کامیاب کیا
کچھ ہمارے لکھے گئے قصّے
بارے کچھ داخلِ نصاب کیا
بارے کچھ داخلِ نصاب کیا
کیا عبیدؔ اب اسے میں دوں الزام
اپنا خانہ تو خود خراب کیا
اپنا خانہ تو خود خراب کیا
بہت دلنشیں ہے کلامِ عبید
ہے رنگِ سخن ان کا مجھ کو پسند
احمد علی برقی اعظمی