Random Guy

پروین شاکر کی ایک غزل

چاند میری طرح پگھلتا رہا
نیند میں ساری رات چلتا رہا

جانے کس دکھ سے دل گرفتہ تھا
مُنہ پہ بادل کی راکھ ملتارہا

میں تو پاؤں کے کانٹے چُنتی تھی
اور وہ راستہ بدلتا رہا

رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی
کوئی تو تھا جا ساتھ چلتا رہا

موسمی بیل تھی مَیں،سوکھ گئی
وہ تناور درخت ،پھلتا رہا

سَرد رُت میں،مسافروں کے لیے
پیڑ، بن کر الاؤ جلتا رہا

دل، مرے تن کا پھول سا بچہ
پتھروں کے نگر میں پلتا رہا

نیند ہی نیند میں کھلونے لیے
خواب ہی خواب میں بہلتا رہا
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں