Random Guy

مصطفیٰ خان شیفتہ کی ایک غزل

اس بزم ميں ہر چيز سے کمتر نظر آيا
وہ حسن کہ خورشيد کے عہدے سے بر آيا

بے فائدہ ہے وہم کہ کيوں بے خبر آيا
اس راہ سے جاتا تھا ہمارے بھي گھر آيا

کچھ دور نہيں ان سے کہ نيرنج بتا ديں
کيا فائدہ گر آنکھ سے لخت جگر آيا

گو کچھ نہ کہا پر ہوئے وہ دل ميں متاثر
شکوہ جو زباں پر ميرے آشفتہ تر آيا

بے طاقتي شوق سے ميں اٹھ ہي چکا تھا
ناگاہ وہ بيتاب مري قبر پر آيا

بے قدر ہے مفلس شجر خشک کي مانند
ياں درہم و دينار ميں برگ و ثمر آيا

حال دل صد چاک پہ کٹتا ہے کليجا
ہر پارہ اک الماس کا ٹکڑا نظر آيا

ديکھے کہ جدائي ميں ہے کيا حال، وہ بد ظن
اس واسطے شب گھر ميں ميرے بے خبر آيا

روداد ميں ہيں شيفتہؔ کے مختلف اقوال
پوچھيں گے وہاں سے جو کوئي معتبر آيا
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں