Random Guy

حامدؔ یزدانی

زاوئیے کیا کیا بکھر کر چشم تر میں رہ گئے
دیکھنے والے مگن ، کار ہنر میں رہ گئے

گر چکا پردہ ، سبھی کردار رخصت ہو چکے
پھر بھی کچھ منظر کف تمثیل گر میں رہ گئے

خستگان منزل حرف و معانی , کیا کہیں
کچھ سفر میں اور کچھ سطر سفر میں رہ گئے

گندھ گئے مٹی میں لیکن چاک تک پہنچے نہیں
نقش در کف تھے ، سو دست کارگر میں رہ گئے

خاک یوں بکھری مرے شوق سفر آغاز کی
فاصلے سارے سمٹ کر، بال و پر میں رہ گئے


2 Responses
  1. Syd Yaz Says:

    wah, kia khoob ghazal hai ! pasand ai.


  2. Unknown Says:

    bahut khoob ghazal hai


ایک تبصرہ شائع کریں