Random Guy


اپني مرضي سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہيں
(ندا فاضلي)

اپني مرضي سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہيں
رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے، ادھر کے ہم ہيں

پہلے ہر چيز تھي اپني مگر اب لگتا ہے
اپنے ہي گھر ميں کسي دوسرے گھر کے ہم ہيں

وقت کے ساتھ ہے مٹي کا سفر صديوں سے
کس کو معلوم، کہاں کے ہيں، کدھر کے ہم ہيں

چلتے رہتے ہيں کہ چلنا ہے مسافر کا نصيب
سوچتے رہتے ہيں کس راہگذر کے ہم ہيں

گنتيوں ميں ہي گنے جاتے ہيں ہر دور ميں ہم
ہر قلمکار کي بےنام خبر کے ہم ہيں
لیبلز: | edit post
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں