ہم ہيں متاعِ کوچہ و بازار
کي طرح
(مجروحؔ سلطان پوري)
ہم ہيں
متاع کوچہ و بازار کي طرح
اٹھتي ہے
ہر نگاہ خريدار کي طرح
اس خوئے
تشنگي ميں بہت ہے کہ ايک جام
ہاتھ آ
گيا ہے دولت ِ بيدار کي طرح
وہ تو ہيں
کہيں اور مگر دل کے آس پاس
پھرتي ہے
کوئي شئے نگہ ِ يار کي طرح
سيدھي ہے
راہ ِ شوق پہ يونہي کبھي کبھي
خم ہو گئي
ہے گيسوئے دلدار کي طرح
اب جا کے
کچھ کھلا ہنر ِ ناخن ِ جنوں
زخم ِ جگر
ہوئے لب و رخسار کي طرح
مجروحؔ لکھ رہے ہيں وہ اہل ِ وفا کا
نام
ہم بھي
کھڑے ہوئے ہيں گنہگار کي طرح
ایک تبصرہ شائع کریں