بس ايک وقت کا خنجر ميري تلاش
ميں ہے
(ؔکرشن بہاري نور)
بس ايک
وقت کا خنجر ميري تلاش ميں ہے
جو روز
بھيس بدل کر ميري تلاش ميں ہے
ميں ايک
قطرہ ہوں، ميرا الگ وجود تو ہے
ہوا کرے
جو سمندر ميري تلاش ميں ہے
ميں ديوتا
کي طرح قيد اپنے مندر ميں
وہ ميرے
جسم کے باہر ميري تلاش ميں ہے
ميں جس
کے ہاتھ ميں اک پھول دے کے آيا تھا
اسي کے
ہاتھ کا پتھر ميري تلاش ميں ہے
ایک تبصرہ شائع کریں